بدلتے رشتے
جوتشی کی مرضی سے
جس طرح مقدّر کے
زائچے بدلتے ہیں
ویسے ہی محبت میں
لذتوں کے شیدائی
دفعتاً نگاہوں کے
زاویے بدلتے ہیں
اور پھر رفاقت کے
معنی بدل کر وہ
چاہ میں لگاوٹ کے
ذائقے بدلتے ہیں
قربتوں کی شیرینی
فرقتوں کی کڑواہٹ
چکھ لئے جو دونوں تو
کیفیتِ مضطربی
لطفِ زندگی ٹہری
جب فاصلے فصیل ہوئے
خامشی طویل ہوئی
تو بھیتری سناٹوں میں
رنج رُدالی چیخی
کاش پنپتے ہی نہیں
ذائقوں جیسے رشتے
دل کی دھڑکنیں دائم
بے سواد ہی ہوتیں
بے قراریوں کی قسم
کچھ قرار تو ہوتا
عمران ثاقب